زندگی کا سفرZindagi ka Safar
By Sardar Ali Nawaz Anwar
وہ
بچپن اور اس کے حسین دن
ماں کا خوبصورت آنچل- محسوس کریں تو لگتا ہے جیسے جنت ہو
زندگی کے پہلے دس سال ہے اک نڈرسا سفر
قرآن کی تعلیم بخشتی ہے ایک الگ سا سکون
یوں مہمانوں کا آنا اور پیار کا نذرانہ دینا
ان کی مخلصی کا دیتا
ہے ثبوت
بابا کا انتظار اور بڑھ جاتا ہے پیار
ان کا گھر آنا اور یوںشفقت سے پیش آنا
ہزار شکایتیں ہوں تو سن
لیتے ہیں ایک ہی بار
سکول کا وہ خوبصورت سا وقت
مختلف کھیلوں میں یوں کھو جانا
ایسا لگتا ہے جیسے دوستوں میں ہو زندگی
وہ کالج کا پہلا دن، نا پتا تھا زندگی ہے کیا
پر کچھ پرانے چہرے ہوئے دور
جگہ لے لی کچھ نئے چہروں نے
لگاتے ہیں جو نئے کاموں میں، کچھ اچھے کچھ برے
نہ عزت کی پرواہ نہ اپنے پن کا احساس
پھر کیوں ہوتے ہیں کچھ ایسے فرینڈز
جوانی کا وہ سنہرا سا سفر
بہت لوگوں کا زندگی میں آنا
اور ان ہی کا ہو کر رہ جانا
محبت دل میں جگائے نفرت سے کوسوں دور
پھر اس سنگ دل دنیا سے یوں ہمارا واسطہ پڑنا
یوں
دنیا کو اپنا اصلی چہرہ دکھانا
کمانے
کی فکر اور دنیا کا سامنا
ڈر بھی لگے پر ڈٹ جاتا ہو اپنے
سفر کی اور
منزل کو پانا اور یوں مسکرانا
اک ٹرافی کو ہی سب کچھ ماننا
ایسا لگے جیسے پوری ہوگئی ہو ہماری زندگی
ایک ہمدرد کا آنا اور ہماری جوانی کو مکمل کرنا
گناہوں سے کوسو ں دور نیکیوں کی راہ میں لانا
پھر ایک رحمت یا نعمت کا زندگی میں آنا
دنیا کے خوبصورت احساس کا محسوس ہونا
اس کے ہاتھ کو چھونا اور اپنی ہی
دنیا میں کھو جانا
بڑا پیارا سا لگتا ہے
اک سہانہ سا سفر
بہنیں اور بھائی جن کے غم ہوتے ہیں سا نجھے
پھر زندگی کے سفر میں کیوں ہو جاتے ہیں بیگانے
پر رحمت اور نعمت کے ہی ہیں سب افسانے
انہی کو لے کر ہو جا تے ہیں سب دور اپنے بیگانے
یو ں اولاد کی بیس سالہ زندگی کو بنانا اور اسی میں مگن
رہنا
ان کی زندگی کو خوبصورت بنانا
خود کو اپنے ماں باپ کی طرح یوں دیکھنا
اور جنت کو یاد کرنا
پھر اللہ کے ہاں سجدہ ریز ہو جانا
اور نبی کے ہاں درود کی سلامتی بھیجنا
ایسا
لگتا ہے بہت کچھ کھو دیا ہو جیسے زندگی میں آج
اللہ کا پاس ہو کر بھی ہمارا اس سے دور ہو جانا
لگتا ہے جیسے کوئی خزانہ دور ہو گیا ہو زندگی سے
دن رات کی عبادت میں پھر مگن ہو جانا
ہر دعا میں آنکھوں کا نم ہو جانا
لگتا ہے جیسے جیت
لی ہو زندگی کی جنگ
یوں اپنے رب کو منانا بن گیا ہے زندگی کا دستور
کرتے ہیں اپنے پیار کا اظہار اپنے اللہ کے حضور
آنے لگتا ہے یوں قریب کا سفر
قدم رکھنا ہو جیسے ہم نے اک نئی سلطنت پر
پھر میں کیوں نہ کہوں آج
کہ عبادت کرو اس طرح
کے خوش ہو جائے ہم پر خدا
اپنوں پرا ئیوں کے ضمیر ہیں کچھ اس طرح سے زندہ
لوگوں سے کر اچھا
سلوک اے بنی نوع انسان
کہ اخلاق کا سوال
ہوگا نماز کے بعد
اے انسان تیرا وجود ہو کچھ اس طرح
دور رکھ اپنے ہاتھ اور زبان دوسروں سے جدا
زندگی میں کچھ ایسا کر کے دکھا
کہ لوگ تجھے یاد رکھیں ہمیشہ
پھر موت تجھے گلے لگا کر رشک کرے کچھ اس طرحا ں
آئے کچھ اس طرح پڑھائے تجھے شہادت کا کلمہ
لے کر تجھے اپنے سنگ قبر میں ہو جائے اک نئی ابتدا
جنت کا تو حقدار ہے مل جائے کچھ اس طرح
اللہ نبی تیرے سامنے ہوں اور تو بن جائے اک سچا مسلماں
ملاقات ہو تیری ایک ایسے خاندان سے
جن کی وجہ سے ہوئی اس دنیا کی ابتدا
تیرا سفر مکمل ہو کچھ اس طرح
بن گیا تو فرشتوں سے بھی اعلی
Very interesting
ReplyDelete