Posts

Showing posts from October, 2022

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

Image
  By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar  صفحہ نمبر۔۱۳ Novel انوکھا رشتہ میڈیم نے جواب دیا: " انشااللہ ! اللہ آپ کے ساتھ ہے ۔ اور میں آپ کو ایک بات بتا دیتی ہوں ، ہمارے پرنسپل کے سامنے کوئی بھی بلند آواز میں بات کرے ، اُن کو اچھا نہیں لگتا ، باقی وہ دل کے بہت اچھے ہیں ۔ وہ جس طرح سے بھی بات کریں ، آپ کا بس ہاں میں ہاں ملانا ہے۔ اور بلند آواز میں آپ نے بات نہیں کرنی ۔" میں نے کہا: " جی ٹھیک ہو گیا ، انشا اللہ ! میں اپنی طرف سے اچھا کروں گی ،باقی جو اللہ کو منظور ہوا ، ہو جائے گا۔" میڈیم نے  ہنس کر کہا: " جائیں پلیز، بیسٹ آف لک۔" میں نے جواب میں کہا: " شکریہ میڈیم جی! " اب میں نروس محسوس کر رہی تھی ، ایسا لگ رہا تھا کہ میں ابھی  گرنے  ہی والی ہوں۔   پر میں  نے خود کو کندے پر ہاتھ مارا  اور کہا: " عانشہ کفیل ہمت کر اور آگے بڑھ ۔" خود کو حوصلہ دینے میں بھی  اپنا ہی مزہ  ہے ۔ میں نے دفتر کے دروازے کو  نوک کیا ، دروازہ کھولا ، اجازت لی ، اندر چلی گئی۔  سب سے پہلے میں نے سلام بلایا۔ پرنسپل سر کا  چہرا دوسری طرف...

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

Image
    By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar صفحہ نمبر۔۱۲ Novel انوکھا رشتہ مجھے اُس کی بات پر بہت غصہ آیا۔ میں نے کہا: " اگر میرے پاس  وقت ہوتا تو میں تمھیں بتاتی کہ میں پاگل ہوں یا نہیں۔ " میں نے اس سے کہا: " مجھے لگتا ہے آپ پاگل ہو، جو اچھے بھلے انسان کو سمجھ نہیں پا رہے۔" اس لڑکے نے کہا: " چلو ! چلو! کام کرو اپنا ، میرے پاس اتنا بھی وقت نہیں جو میں تم سے باتیں کروں۔" اُس کی اِس بات سے مجھے اور زیادہ غصہ آیا ۔ میں نے اپنی گھڑی دیکھی تو ٹائم کافی ہو گیا تھا۔ میں نے وہاں سے رکشے والے کو ہاتھ دیا ، رکشے والا رُک گیا، میں بیٹھی اور چلی گئی۔  آج کا میرا دن اِس لڑکے کی وجہ سے  خراب ہو گیا ۔ میں نے رکشے والے سے کہا: " بھائی!  تھوڑا جلدی چلاؤ پلیز   ۔ مجھے جلدی جانا ہے۔ " رکشے والے نے کہا: " ارے بہنا!  میں تو تیز ہی چلا رہا ہوں ۔" سکول کے سامنے میں اُتر گئی۔ سکول کے سامنے وہی گاڑی کھڑی تھی ، جس میں وہ بدتمیز  لڑکا تھا ۔ میں پہلے حیران رہ گئی ، پھر میں نے سوچا کوئی اور ہو گا ، اصل میں میں ! نے اُسے دیکھا تو کہیں وہ لڑکا میرے زہن میں تھا ۔ شاید اِسی و...

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

Image
  By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar   صفحہ نمبر۔۱۱ Novel انوکھا رشتہ میں نے کہا: " نہیں انکل جی، میں ایسے ہی چلی جاؤں گی۔ آپ بے فکر ہو جائیں۔ " انکل نے  کہا: " بیٹا ، انکل بھی کہتی ہو اور بات بھی نہیں مان رہی۔ " میں جواب دیتی کہ اچانک سے گاڑی میں بیٹھے لڑکے نے ہارن مارنا شروع کر دیا۔ ہارن کی آواز بہت تیز تھی مجھے شور اچھا نہیں لگتا۔ میں نے انکل سے کہا: " انکل جی ،ایک منٹ ذرا میں اس لڑکے کو سبق سیکھا کر آتی ہوں ۔ " میں تیزی سے بھاگتی ہوئی آئی  اور گاڑی  کے پاس آ کر چلائی ، پر اُس گاڑی میں موجود لڑکے پر کوئی اثر نہیں ہوا ۔ میں نے اُسے گاڑی  سے نیچے اُترنے کا اشارہ کیا ، پر وہ پھر بھی نہیں اُترا۔ اب مجھے اُس پر غصہ آنے لگا۔ میں نے اب زور سے اُس کی گاڑی کے شیشے پر اپنا ہاتھ مارا،  لڑکا نیچے اُترا ، دیکھ کر ایسا لگا جیسے کوئی آواراہ لڑکا ہو، میں نے اُسے خوب باتیں سنائی۔ اُس لڑکے نے کہا : " اؤے لڑکی پہلی بات مجھے اتنی باتیں کیوں سنا رہی ہو؟ کب سے  میں تمھاری باتوں کو نظر انداز کر رہا ہوں ، اِس کا یہ مطلب نہیں کی تمھارے منہ میں جو کچھ آئے گا...