Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ
By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar
Novel
انوکھا رشتہ
مجھے اُس کی بات پر بہت غصہ آیا۔ میں نے کہا:
" اگر میرے پاس
وقت ہوتا تو میں تمھیں بتاتی کہ میں پاگل ہوں یا نہیں۔ "
میں نے اس سے کہا:
" مجھے لگتا ہے آپ پاگل ہو، جو اچھے بھلے انسان کو
سمجھ نہیں پا رہے۔"
اس لڑکے نے کہا:
" چلو ! چلو! کام کرو اپنا ، میرے پاس اتنا بھی وقت
نہیں جو میں تم سے باتیں کروں۔"
اُس کی اِس بات سے مجھے اور زیادہ غصہ آیا ۔ میں نے اپنی
گھڑی دیکھی تو ٹائم کافی ہو گیا تھا۔ میں نے وہاں سے رکشے والے کو ہاتھ دیا ، رکشے
والا رُک گیا، میں بیٹھی اور چلی گئی۔ آج
کا میرا دن اِس لڑکے کی وجہ سے خراب ہو
گیا ۔ میں نے رکشے والے سے کہا:
" بھائی! تھوڑا
جلدی چلاؤ پلیز ۔ مجھے جلدی جانا ہے۔
"
رکشے والے نے کہا:
" ارے بہنا! میں تو تیز ہی چلا رہا ہوں ۔"
سکول کے سامنے میں اُتر گئی۔ سکول کے سامنے وہی گاڑی کھڑی
تھی ، جس میں وہ بدتمیز لڑکا تھا ۔ میں
پہلے حیران رہ گئی ، پھر میں نے سوچا کوئی اور ہو گا ، اصل میں میں ! نے اُسے
دیکھا تو کہیں وہ لڑکا میرے زہن میں تھا ۔ شاید اِسی وجہ سے مجھے ہر جگہ وہی
دیکھائی دے رہا تھا۔ خیر میں وہاں سے سکول میں داخل ہوئی، داخل ہوتے ہی گیٹ پر کھڑے سیکورٹی گارڈ نے پوچھا :
" آپ نے کس کو ملنا ہے؟ "
میں نے جواب دیا:
" جی! میراآج انٹرویو ہے اِس سکول میں "
سیکورٹی گارڈ نے
کہا:
" اوہ ! اچھا اچھا ، میڈیم جی آپ جائیں جلدی ۔"
میں گیٹ سے اندر تھوڑا آگے بڑھی تو سامنے سے ایک ٹیچر
دیکھائی دی ، میں اُس کی طرف بھاگی ، اُس کے پاس جا کر کہا :
" ہیلو! السلامُ علیکم ! میڈیم جی یہاں اُردو ٹیچر کے لیے انٹرویو ہو
رہے ہیں ۔ کیا آپ مجھے بتا سکتی ہیں کہ سکول کا دفتر کس طرف ہے؟ "
میڈیم نے جواب دیا:
" ہائے ! واعلیکم اسلام! جی یہ سامنے ہی ہے ۔ آپ کے پاس ٹائم کم ہے آپ جلدی سے انٹرویو دیں
ہم بعد میں بات کرتے ہیں ۔"
میں نے اُن سے کہا :
" میڈیم جی ! آپ دعا کریں پلیز ، مجھے اِس جاب کی بہت
ضرورت ہے۔"
By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar
Comments
Post a Comment
Welcome to our site, if you need help simply reply to this message, we are online and ready to help.