Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

  By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar


صفحہ نمبر۔۱۲

Novel

انوکھا رشتہ

مجھے اُس کی بات پر بہت غصہ آیا۔ میں نے کہا:

" اگر میرے پاس  وقت ہوتا تو میں تمھیں بتاتی کہ میں پاگل ہوں یا نہیں۔ "

میں نے اس سے کہا:

" مجھے لگتا ہے آپ پاگل ہو، جو اچھے بھلے انسان کو سمجھ نہیں پا رہے۔"

اس لڑکے نے کہا:

" چلو ! چلو! کام کرو اپنا ، میرے پاس اتنا بھی وقت نہیں جو میں تم سے باتیں کروں۔"

اُس کی اِس بات سے مجھے اور زیادہ غصہ آیا ۔ میں نے اپنی گھڑی دیکھی تو ٹائم کافی ہو گیا تھا۔ میں نے وہاں سے رکشے والے کو ہاتھ دیا ، رکشے والا رُک گیا، میں بیٹھی اور چلی گئی۔  آج کا میرا دن اِس لڑکے کی وجہ سے  خراب ہو گیا ۔ میں نے رکشے والے سے کہا:

" بھائی!  تھوڑا جلدی چلاؤ پلیز  ۔ مجھے جلدی جانا ہے۔ "

رکشے والے نے کہا:

" ارے بہنا!  میں تو تیز ہی چلا رہا ہوں ۔"

سکول کے سامنے میں اُتر گئی۔ سکول کے سامنے وہی گاڑی کھڑی تھی ، جس میں وہ بدتمیز  لڑکا تھا ۔ میں پہلے حیران رہ گئی ، پھر میں نے سوچا کوئی اور ہو گا ، اصل میں میں ! نے اُسے دیکھا تو کہیں وہ لڑکا میرے زہن میں تھا ۔ شاید اِسی وجہ سے مجھے ہر جگہ وہی دیکھائی دے رہا تھا۔ خیر میں وہاں سے سکول میں داخل ہوئی،  داخل ہوتے ہی گیٹ  پر کھڑے سیکورٹی  گارڈ نے پوچھا :

" آپ نے کس کو ملنا ہے؟  "

میں نے جواب دیا:

" جی! میراآج انٹرویو ہے اِس سکول میں "

سیکورٹی  گارڈ نے کہا:

" اوہ ! اچھا اچھا ، میڈیم جی آپ جائیں جلدی ۔"

میں گیٹ سے اندر تھوڑا آگے بڑھی تو سامنے سے ایک ٹیچر دیکھائی دی ، میں اُس کی طرف بھاگی ، اُس کے پاس جا کر کہا :

" ہیلو! السلامُ علیکم  ! میڈیم جی یہاں اُردو ٹیچر کے لیے انٹرویو ہو رہے ہیں ۔ کیا آپ مجھے بتا سکتی ہیں کہ سکول کا دفتر کس طرف ہے؟ "

میڈیم  نے جواب دیا:

" ہائے ! واعلیکم اسلام! جی یہ سامنے ہی ہے ۔  آپ کے پاس ٹائم کم ہے آپ جلدی سے انٹرویو دیں ہم بعد میں بات کرتے ہیں ۔"

میں نے اُن سے کہا :

" میڈیم جی ! آپ دعا کریں پلیز ، مجھے اِس جاب کی بہت ضرورت ہے۔"


 صفحہ نمبر۔۱۳


By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar






Comments

Popular posts from this blog

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

زندگی کا سفرZindagi ka Safar

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ