Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ
By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar
Novel
اب ہم سب ناشتہ کرنے لگے۔ اچانک
سے عامو نے کہا:
" عانشی ، میں ایک منٹ میں آئی۔"
میں نے پوچھا :
" خیریت تو ہے
، اب تمہیں کون سا کام یاد آ گیا ہے۔ جلدی سے ناشتہ کرو ، ہم
پہلے ہی لیٹ ہو رہے ہیں۔"
عامو تھوڑا رُک کر
کہتی ہے۔
" عانشی، آپ کو تو پتا ہے آج ایک عامو پری کالج
جا رہی ہے۔ سب کو پتہ چلے کہ کالج کی زمین پر چاند اُترا
ہے۔ میں تھوڑا
سا میک اپ کر کے ابھی آئی ۔ پلیز
دو منٹ "
ہم سب عامو کی بات سُن کر ہنس پڑے ۔ پھر دادی جان کہتی ہیں:
" عانشہ پُتر، کر لو انتظارتھوڑا سا اور ، تمہیں پتہ تو ہے کہ وہ اپنے میک اپ کے لئے کتنی سنجیدہ ہے۔
اب یہاں ہی اندازہ لگا لو کہ کھانا درمیان
میں چھوڑ کر وہ اپنا میک اپ کرنے چلی گئی ہے۔"
میں نے کہا:
" ٹھیک ہے ، دادی جان ، اگر آپ کہتی ہیں تو میں کر لیتی ہوں تھوڑا اور انتظار۔"
ماں نے مجھے کہا:
" عانشہ بیٹا ،
یہ پانچ ہزار روپے رکھ لو، میرے پاس کھلے پیسے نہیں ہیں۔ دو ہزار عامو کو
دے دو، اور کچھ اپنے پاس رکھ لو ، باقی
اپنی دادی جان کی دوائی لیتی آنا واپسی پے۔"
اتنے میں عامو میک اپ کر کے آ گئی ۔ اور ماں سے کہتی ہے:
" ماں مجھے پیسوں کی ضرورت نہیں ، ویسے بھی میں کون سا
لندن جا رہی ہوں ۔ مجھے پہلے ہی عانشی نے
پیسے دے دئیے ہیں۔ "
ماں نے مجھے کہا:
" عانشہ بیٹا، پھر بھی
عامو کو پیسے دے دینا ، پاس رکھ لے گی اچھے ہوتے ہیں۔ ضرورت پڑ سکتی ہے۔"
میں نے میں سے کہا:
" ٹھیک ہے ماں ، جیسے آپ کا حکم ۔"
عامو نے کہا:
" اگر باتیں
ختم ہو گئی ہیں ، تو کیا اب ہم چلیں۔"
دادی جان نے ماں سے
کہا:
" عامو ٹھیک کہہ رہی ہے ۔ اب ان کو جانے بھی دو ، حساب
کتاب تو ساری زندگی چلتے رہنے ہیں۔"
ماں نے جواب دیا :
" ماں جی ، میں نے ان کو کون سا روک کے رکھا ہے۔ بس
فکر تھی اپنی بیٹیوں کی ، ان کے پاس پیسے تو ہونے چاہیے۔"
دادی جان جے کہا:
" کوشی پُتر ، میں نے تو بس اپسے ہی کہہ دیا تھا۔ سوری
پُتر ، اگر تجھے بُرا لگا ہو تو۔"
ماں نے جواب دیا:
" نہیں ماں جی، اپنوں کا کون بُرا مانتا ہے ۔ آپ نے کون سا کوئی غلط بات کی
ہے۔"
میں نے ماں سے کہا:
" ماں آپ دنیا کی سب سے اچھی ماں ہو۔"
By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar
Comments
Post a Comment
Welcome to our site, if you need help simply reply to this message, we are online and ready to help.