Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ
By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar صفحہ نمبر۔۶ Novel انوکھا رشتہ زین نے کہا: " ارے چچا ، چپ کر ، باتیں ہی کیئے جا رہے ہو کب سے، میں جواب نہیں دے رہا ، اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں ڈر گیا۔ ہاہاہا ، میں ان لڑکیوں سے نہیں ڈرتا اور نہ ہی پولیس سے ، سمجھے آپ ، ویسے بھی جو چار دن کی زندگی بچی ہے وہ آرام سے گزار لو ، کہیں ایسا نہ ہو کہ باقی کی زندگی چارپائی پے لیٹ کر گزارنی پڑے۔" مجھے آج پہلی بار زین پے بہت غصہ آیا ۔ اتنا آیا کہ میں خود پر کنٹرول نہیں کر پائی۔ میں نے بھی زین کو ایک تھپڑ مار دیا ، اور کہا: " تیری اتنی ہمت کہ تُو نے میری بہن کے بارے میں بُرا بولا۔ میں تیری جان لے لوں گی۔ تُو چچا انور کو دھمکی دے گا۔ رُک ذرہ ، میں تجھے سبق سیکھاتی ہوں۔ " عامو نے کہا: " واہ! عانشی ، آج تو دل خوش کر دیا یار۔ " میں نے عامو سے کہا : " پہلے ان کو سبق سیکھا لیں۔ بعد میں ہم بات کرتے ہیں ۔ چل شروع ہو جا ان کو مارنا۔ " میں نے شاذیہ سے کہا: " شاذیہ ، آج وہ دن ہے کہ تم اپنے سارے بدلے لو ان بے...