Posts

Showing posts from June, 2022

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

Image
  By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar صفحہ نمبر۔۶   Novel انوکھا رشتہ زین نے کہا: " ارے چچا ، چپ کر ، باتیں ہی کیئے جا رہے ہو  کب سے،  میں  جواب نہیں دے رہا ، اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں ڈر گیا۔ ہاہاہا  ،  میں ان لڑکیوں سے نہیں ڈرتا اور نہ ہی پولیس سے ، سمجھے آپ ، ویسے بھی جو چار دن کی زندگی بچی ہے وہ آرام سے گزار لو ، کہیں ایسا نہ ہو  کہ باقی کی زندگی چارپائی پے لیٹ کر گزارنی پڑے۔" مجھے آج پہلی بار زین پے بہت غصہ آیا ۔  اتنا آیا کہ میں خود پر  کنٹرول نہیں کر پائی۔ میں نے بھی زین کو ایک تھپڑ مار دیا ، اور کہا: " تیری  اتنی ہمت کہ تُو نے میری بہن کے بارے میں بُرا بولا۔ میں تیری  جان لے لوں گی۔  تُو چچا انور کو دھمکی دے گا۔   رُک ذرہ ، میں تجھے سبق سیکھاتی ہوں۔ " عامو نے کہا: " واہ! عانشی ، آج تو دل خوش کر دیا یار۔ " میں نے عامو سے کہا : " پہلے ان کو سبق سیکھا لیں۔ بعد میں ہم بات کرتے ہیں ۔ چل شروع ہو جا ان کو مارنا۔ " میں نے شاذیہ سے کہا: " شاذیہ ، آج وہ  دن ہے کہ تم اپنے سارے بدلے لو ان  بے...

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

Image
  By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar صفحہ نمبر۔۵  Novel انوکھا رشتہ میں نے عامو سے کہا: " عامو ، چلو اب جلدی ، کہیں دیر نہ ہو جائے۔ " عامو نے جواب دیا: " میں بلکل تیار ہوں۔ " ہم دونوں دادی جان اور  ماں کے گلے لگے، عامو نے اپنا بیگ پکڑا میں نے اپنا پرس لیا، گھر سے نکلے تو سامنے سے زین اور اُس کے دوست چچا    انور کی دُکان کے سامنے  بیٹھےخالہ سکینہ کی چھوٹی بیٹی روبی  کا  مذاق  بنا رہے تھے ۔  اصل میں عامو کے ساتھ ساتھ آج شاذیہ کا بھی کالج میں پہلا دن تھا۔  مذاق وہ اس وجہ سے بنا رہے تھے کہ روبی  کا رنگ تھوڑا کالا تھا۔ روبی  بیچاری کیا کرتی ، لوگوں  کی باتیں سُن سُن کر اب وہ تنگ آ گئی تھی ۔  بلکہ لوگوں کی باتوں  کا اب  اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا  تھا ۔ حسنین کچھ اس طرح باتیں  لگا لگا کر کرتا ہے۔  " روبی، جتنی بھی تعلیم حاصل کر لے ، پھر کون سا تُو نے خوبصورت ہو جانا ہے ۔ نظر تو پھر بھی تُو کسی کے گھر کی نوکرانی  ہی آئے گئی ۔  " مجھے اور عامو کو  حسنین کی بات سُن کر ب...

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

Image
   By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar صفحہ نمبر۔۴  Novel انوکھا رشتہ   اب ہم سب ناشتہ کرنے لگے۔ اچانک سے عامو نے کہا: " عانشی ، میں ایک منٹ میں آئی۔" میں نے پوچھا : " خیریت تو  ہے ، اب تمہیں کون سا کام یاد آ گیا ہے۔ جلدی سے ناشتہ  کرو ،  ہم پہلے ہی لیٹ ہو رہے ہیں۔" عامو تھوڑا   رُک کر کہتی ہے۔ " عانشی،    آپ کو تو پتا ہے آج ایک عامو   پری کالج جا رہی ہے۔ سب کو پتہ چلے کہ کالج کی زمین پر  چاند  اُترا ہے۔   میں تھوڑا   سا میک اپ کر کے ابھی آئی ۔ پلیز دو منٹ " ہم سب عامو کی بات سُن کر ہنس پڑے ۔ پھر  دادی جان کہتی ہیں: " عانشہ پُتر،  کر لو  انتظارتھوڑا سا  اور ، تمہیں پتہ تو  ہے کہ وہ اپنے میک اپ کے لئے کتنی سنجیدہ ہے۔ اب یہاں ہی اندازہ لگا  لو کہ کھانا درمیان میں چھوڑ کر وہ اپنا میک اپ کرنے چلی گئی ہے۔" میں نے کہا: " ٹھیک ہے ،   دادی  جان ،   اگر آپ کہتی ہیں تو میں کر لیتی ہوں تھوڑا اور  انتظار۔" ماں نے مجھے کہا: " عانشہ بیٹا ،  ...

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

Image
     By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar صفحہ نمبر۔۳   Novel انوکھا رشتہ :میں نے عامو کو پیار سے دیکھا    اور جو پیسے میرے پاس تھے وہ میں نے عامو کو دے دئیے اور کہا " یہ لو پیسے ، میری  اگر آج جاب ہو گئی  تو میں وعدہ کرتی ہوں تمہیں الگ سے پیسے دیا کروں گی۔ تُو بس دعا کر اللہ سے" عامو نے کہا : " کیسی بات کر رہی ہو یار ، کیا بھلا میں بھی تیرے لیئے دعا نہیں کرتی۔ میں تو تیرے لئیے دعا خودسےپہلے کرتی ہوں۔" میں نے عامو سے کہا: " اوہ ! نہیں ایسی بات نہیں ہے ۔ مجھے پتا ہے کہ تُو میرے سے بہت پیار کرتی ہے۔ تجھے ایک بات اور بتاتی ہوں  اگر جاب ہو گئی تو میں ساتھ میں ٹیوشن سنٹر بنا لوں گئی ۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ پیسے زیادہ آئیں گے۔ "   عامو نے جواب دیا: " عانشی اللہ پاک ہمارا ساتھ ضرور دیں گے انشااللہ  ، بس آپ ہمت نا ہارنا ۔" میں نے عامو کو جتنے پیسے دیئے اُن میں سے عامو نے ۳۰۰ روپے رکھے بس اور ساتھ یہ کہتی ہے۔ " عانشی آپ  کو بھی تو آج پیسوں کی ضرورت ہے باقی پیسے آپ لے جاؤ۔" آج مجھے عامو پے بڑا ناز آ رہا تھا ۔ آج تو میری عامو سمجھدار ہ...

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

Image
   By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar صفحہ نمبر۔۲   Novel انوکھا رشتہ                                   میری یہ بات سن کر دادی جان اور ماں ایک دوسرے کو دیکھ کر اچانک ایک ہی آواز میں ایک ہی لہجے میں کہتی ہیں۔ " نہیں " میں  نے ماں اور دادی جان سے پوچھا کہ آپ نے ایسا کیوں کہا: ماں اور دادی جان  خاموش ہو گئی۔ اتنے میں عامو اوپر سے آتے ہوئے تیز آواز سے بولی۔ " ماں ، دادی جان ، عانشی میں اُٹھ گئی۔" ہم تینوں ہنس پڑے ، عامو بھاگتی ہوئی آئی اور  ہم تینوں کے گلے لگ گئی۔ ماں نے عامو کا کان پکڑ کر کہا: " جلدی اُٹھا کرو  ورنہ  مار کھاؤ  گئی  کسی دن میرے سے۔" عامو  نے  ہلکا  سا  ماں  کو چوما  اورکہا: " ماں میں تو آپ کی لاڈلی ہوں نا۔  کیا کروں  ماں جتنی دیر میں آپ کی ڈانٹ نہ کھاؤں تو مجھے سکون نہیں ملتا۔" ماں نے ہم دونوں کے ماتھے چومے اور کہا: " تم دونوں تو میری جان ہو ، میرے جگر کے ٹکرے ۔ چلو اب بہت باتیں ہو گئیں ہیں ۔ ہم نے ابھ...

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

Image
 By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar صفحہ نمبر۔۱   Novel انوکھا    رشتہ ۲    ۔جنوری صبح کے چار بجے دادی جان کمرے میں آئی۔ میں اور عامیہ ایک ہی بیڈ پر سو رہے تھے۔ دادی جان نے مجھے  آواز   دی۔  '' عانشہ بیٹا  اُٹھ جاؤ۔  آج سکول میں تمھارا  پہلا  انٹرویو ہے،  اُٹھو نماز پڑھو،  اللہ سے  دعا کرو ،  کہ اللہ تمھیں کامیاب کرے۔ چلو  آ جاؤ۔  شاباش :  تیری ماں نیچے میرا  انتظار  کر رہی ہے۔ ہم نماز پڑھنے لگے ہیں۔ '' یہ کہہ کر  دادی جان  نیچے  چلی گئی۔ میں نے سوچا  اگر  میں نیچے  نہ گئی  تو  ماں  نے گھر سر پر اُٹھا  لینا  ہے ۔ میں جلدی سے اُٹھی ، وضو کیا  پھر سوچا  عامو کو بھی ساتھ نماز میں شامل کرتی ہوں،  عامو  کا  بھی تو  آج  کالج  میں پہلا دن ہے ۔  میں نے  عامو  کو ہاتھ لگا کر کہا: '' عامو  اُٹھو  صبح  کے چار بج  گئے  ہیں ۔  آج  کالج  م...

زندگی کا سفرZindagi ka Safar

Image
By Sardar Ali Nawaz Anwar وہ بچپن اور اس  کے حسین دن ماں کا خوبصورت آنچل- محسوس کریں تو لگتا ہے جیسے جنت ہو زندگی کے پہلے دس سال ہے  اک نڈرسا سفر قرآن کی تعلیم بخشتی ہے ایک الگ سا سکون یوں مہمانوں کا آنا اور پیار کا نذرانہ دینا ان کی مخلصی کا  دیتا  ہے ثبوت بابا کا انتظار اور بڑھ جاتا ہے پیار ان کا گھر آنا اور یوںشفقت سے پیش آنا ہزار شکایتیں ہوں تو سن  لیتے ہیں  ایک ہی بار سکول کا وہ خوبصورت سا وقت مختلف کھیلوں میں یوں کھو جانا ایسا لگتا ہے جیسے دوستوں میں  ہو زندگی وہ کالج کا پہلا دن، نا پتا تھا زندگی ہے کیا پر کچھ پرانے چہرے ہوئے دور جگہ لے لی کچھ نئے چہروں نے لگاتے ہیں جو نئے کاموں میں، کچھ اچھے کچھ برے نہ عزت کی پرواہ نہ اپنے پن کا احساس پھر کیوں ہوتے ہیں کچھ ایسے فرینڈز جوانی کا وہ سنہرا سا سفر بہت لوگوں کا زندگی میں آنا اور ان ہی کا ہو کر رہ جانا محبت دل میں جگائے نفرت سے کوسوں  دور پھر اس سنگ دل دنیا سے یوں ہمارا واسطہ پڑنا یوں دنیا کو اپنا اصلی چہرہ دکھانا کمانے کی فکر اور دنیا کا سامنا ...