Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar

Anokha Rishta

Novel

میں نے کہا:

" آپ  مجھے  یہاں اُتار دو ، انسانیت نام کی بھی کوئی چیز ہونی چاہیے بندے میں، ہر چیز پیسہ نہیں ہوتی۔"

میرے ان الفاظ سے رکشے پر بیٹھی خالہ نے کہا:

" بیٹا ، بچی ٹھیک تو کہہ رہی ہے۔ مجھے جلدی تھی ، میں ہی تمھیں کہتی ہوں ، رُوک دو رکشہ ، تھوڑا انتظار کر لیتے ہیں۔ اس بچی کو مدد کرنے دو، اگر یہ مدد کرنا چاہتی ہے تو۔"

مجھے  رکشے  والے نے اُتار دیا۔ کیوں کہ رکشے میں ایک سواری کو گھر جلدی جانا تھا۔   میں  انکل کے پاس آئی تو ان کی ایسی حالت دیکھ کر میری آنکھوں میں آنسوں آ گئے۔ میں نے بلند آواز میں کہا:

" شرم کریں آپ سب ، تماشا لگا کر کھڑے ہیں آپ سب ، آپ لوگوں کو یہ نہیں پتہ کہ انکل کتنی تکلیف میں زمین پر گرے پڑے ہیں۔"

میں نے اپنی پانی والی بوتل کھولی ، تھوڑا سا پانی انکل کے چہرے پر چھڑکا تو انکل نے تھوڑی لمبی سانس لی تو مجھے تھوڑا سکون ہوا ، کہ انکل کی حالت ٹھیک ہے۔

میں نے انکل سے کہا:

" انکل جی، آپ ٹھیک ہیں؟  آپ کو کیسا لگ رہا ہے اب ؟ کیا ہوا آپ کو ؟"

میں نے یہ سارے سوال ایک ہی سانس میں اور تیزی سے کیے۔  انکل نے کہا :

" بیٹی، میں ٹھیک ہوں ، بس اچانک سے چکر آ گیا  تو میں نیچے گر گیا۔"

میں نے انکل سے کہا:

" انکل جی، چلیں میں آپ کو ڈاکٹر کے پاس لے چلتی ہوں ۔ مجھے  آ پ کی طبعیت ابھی بھی ٹھیک نہیں لگ رہی۔ کافی کمزور  لگ رہے ہیں آپ۔"

انکل نے جواب دیا:

" نہیں بیٹی، میں بلکل ٹھیک ہوں، ایک کام کرو گی میرا؟"

میں نے جواب دیا:

" جی جی انکل جی ، آپ حکم کریں ۔"

انکل نے کہا:

" نہیں بیٹی ، میں حکم نہیں درخواست کر سکتا ہوں۔"

میں نے انکل سے کہا:

" ایک طرف سے آپ مجھے بیٹی کہہ رہے ہیں تو دوسری طرف آپ درخواست کر رہے ہیں ۔ کوئی اپنی بیٹیوں سے درخواست کون کرتا ہےبھلا؟ بیٹیوں کو تو حکم دیا جاتا ہے۔"

صفحہ نمبر۔۹

By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar




Comments

Popular posts from this blog

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

زندگی کا سفرZindagi ka Safar

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ