Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

 By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar



صفحہ نمبر۔۹

Novel

انکل نے کہا:

" تمہاری بات تو بلکل ٹھیک ہے۔ بہت اچھی پرورش کی ہے تمہارے والدین نے ماشااللہ۔ "

میں نے انکل سے کہا:

" میرے بابا نہیں ہیں اس دنیا میں ، ماں نے ہمیں یہ سیکھایا ہے اگر کبھی کسی کو مدد کی ضرورت پڑے تو سب سے پہلے مدد کرو۔ بیشک خود کا نقصان ہی کیوں نہ ہو جائے۔ "

انکل نے کہا:

" کوئی بات نہیں بیٹی، کیا ہوا جو تمہارے بابا نہیں ہیں اس دنیا میں تو ، میں بھی تو تمہارے بابا کی طرح ہی ہوں ۔"

آج مجھے ایسا لگا  جیسے سچ میں میرے پاس میرے بابا ہوں ۔ اُن کی باتیں مجھے بہت اچھی لگیں۔ میں نے  کہا:

" انکل جی مجھے آپ کی باتیں بہت اچھی لگیں ہیں۔ شکریہ انکل جی "

انکل نے پوچھا:

" اتنی باتیں ہو گئی ہیں ہمارے میں ، پر میں نے تمہارا نام نہیں پوچھا۔ کیا نام ہے آپ کا بیٹا؟ "

میں نے جواب دیا:

" میرا  نام عانشہ کفیل ہے ۔ "

انکل نے کہا:

" کیا نام بتایا آپ نے دوبارہ بتاؤ ۔ "

میں نے جواب دیا :

" عانشہ کفیل "

میں نے انکل سے پوچھا:

" انکل جی، آپ نے اتنا حیرانگی سے میرا نام دوبارہ کیوں پوچھا ؟ انکل جی خیریت تو ہے؟ "

انکل نے جواب دیا:

" کفیل نام کا ہمارا ایک کزن تھا۔  بس نام سے مجھے اُس کی یاد آ گئی ۔"

میں نے کہا:

" اچھا ،اچھا ٹھیک ۔ کوئی بات نہیں ، ہو جاتا ہے کبھی کبھی ایسا ۔"

انکل نے کہا:

" ہاں عانشہ بیٹا ، سہی کہا آپ نے ۔ کبھی کبھی جو چیز ہمارے پاس ہو اس کی قدر نہیں ہوتی ۔  اور جب  وہ دور ہو جائے تب اُس کی یاد آتی ہے اور قدر بھی ہو جاتی ہے۔"

میں نے کہا:

" جی انکل جی ،آپ بلکل ٹھیک کہہ رہے ہیں ۔ "

صفحہ نمبر۔۱۰


 By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar




Comments

Popular posts from this blog

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

زندگی کا سفرZindagi ka Safar

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ