Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ
By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar
Novel
انکل نے کہا:
" تمہاری بات تو بلکل ٹھیک ہے۔ بہت اچھی پرورش کی ہے
تمہارے والدین نے ماشااللہ۔ "
میں نے انکل سے کہا:
" میرے بابا نہیں ہیں اس دنیا میں ، ماں نے ہمیں یہ
سیکھایا ہے اگر کبھی کسی کو مدد کی ضرورت پڑے تو سب سے پہلے مدد کرو۔ بیشک خود کا
نقصان ہی کیوں نہ ہو جائے۔ "
انکل نے کہا:
" کوئی بات نہیں بیٹی، کیا ہوا جو تمہارے بابا نہیں
ہیں اس دنیا میں تو ، میں بھی تو تمہارے بابا کی طرح ہی ہوں ۔"
آج مجھے ایسا لگا
جیسے سچ میں میرے پاس میرے بابا ہوں ۔ اُن کی باتیں مجھے بہت اچھی لگیں۔
میں نے کہا:
" انکل جی مجھے آپ کی باتیں بہت اچھی لگیں ہیں۔ شکریہ
انکل جی "
انکل نے پوچھا:
" اتنی باتیں ہو گئی ہیں ہمارے میں ، پر میں نے تمہارا
نام نہیں پوچھا۔ کیا نام ہے آپ کا بیٹا؟ "
میں نے جواب دیا:
" میرا نام
عانشہ کفیل ہے ۔ "
انکل نے کہا:
" کیا نام بتایا آپ نے دوبارہ بتاؤ ۔ "
میں نے جواب دیا :
" عانشہ کفیل "
میں نے انکل سے پوچھا:
" انکل جی، آپ نے اتنا حیرانگی سے میرا نام دوبارہ
کیوں پوچھا ؟ انکل جی خیریت تو ہے؟ "
انکل نے جواب دیا:
" کفیل نام کا ہمارا ایک کزن تھا۔ بس نام سے مجھے اُس کی یاد آ گئی ۔"
میں نے کہا:
" اچھا ،اچھا ٹھیک ۔ کوئی بات نہیں ، ہو جاتا ہے کبھی
کبھی ایسا ۔"
انکل نے کہا:
" ہاں عانشہ بیٹا ، سہی کہا آپ نے ۔ کبھی کبھی جو چیز
ہمارے پاس ہو اس کی قدر نہیں ہوتی ۔ اور جب
وہ دور ہو جائے تب اُس کی یاد آتی ہے اور
قدر بھی ہو جاتی ہے۔"
میں نے کہا:
" جی انکل جی ،آپ بلکل ٹھیک کہہ رہے ہیں ۔ "
By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar
Comments
Post a Comment
Welcome to our site, if you need help simply reply to this message, we are online and ready to help.