Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ
By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar
Novel
انوکھا رشتہ
انکل نے کہا:
" بہت پیاری بچی ہو آپ، ماشااللہ
، اللہ آپ کے نصیب اچھے کرے امین "
میں نے بھی امین بولا،
اور کہا:
" انکل جی، آپ اچھے ہیں تو آپ کو سب ہی اچھے لگتے ہیں۔ "
میں نے انکل سے کہا :
" انکل جی ،چلیں میں
آپ کو آپ کی منزل تک چھوڑ دوں۔"
انکل نے جواب دیا:
" نہیں! نہیں ! بیٹا میں خود چلا جاؤں گا۔"
میں نے کہا :
" انکل جی ، آپ مجھے کمزور لگ رہے ہیں ابھی ، آپ مجھے بتاؤ، میں آپ کو آپ کے گھر چھوڑ آتی ہوں۔ "
انکل نے جواب دیا:
" چلو ، ٹھیک ہے بیٹا ، اگر آپ اتنا کہہ رہی ہو تو یہاں تھوڑا دور ہمارا شوپینگ مال ہے
، مجھے وہاں چھوڑ دو۔ "
میں نے کہا:
" یہ ہوئی نہ بات ، چلیں انکل جی۔ "
میں نے انکل کو کھڑا کیا ، انکل کھڑے ہوتے ہی تھوڑا سا نیچے کی طرف گرنے لگے تو
میں نے جلدی سے انکل کو پکڑ لیا اور بازو
کے سہارے ساتھ چلنے لگے۔ میں نے کہا:
" دیکھا انکل جی، میں نے کہا تھا نہ کہ آپ کی طبیعت
ابھی ٹھیک نہیں ہے۔ "
انکل نے جواب دیا:
" ہاں بیٹا جی، آپ بلکل ٹھیک کہہ رہی تھی ۔ "
میں اور انکل دونوں اُن کے شوپینگ مال کے سامنے آ گئے۔ میں
نے کہا :
" انکل جی ،اب آپ کا شوپینگ مال آ گیا ہے ۔ اب آپ مجھے
اجازت دیں ۔ میرا آج انٹرویو ہے ۔ "
انکل نے پوچھا :
" یہ کیا بات کر رہی ہو بیٹا ، آپ نے پہلے کیوں نہیں بتایا کہ آج آپ کا
انٹرویو ہے ۔ میری وجہ سے آپ لیٹ ہو گئی ہو ۔ مجھے بتاؤ کہاں آپ کا انٹرویو ہے؟ "
میں نے جواب دیا :
" انکل جی،
یہاں سے تھوڑا دور ہی ہائی سکول ہے
۔ "
انکل نے کہا :
" بیٹا ، میں اپنے بیٹے کو کہتا ہوں وہ آپ کو سکول
چھوڑ آئے کا ، ویسے بھی اُس نے بھی اُسی طرف جانا ہے۔ "
By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar
Comments
Post a Comment
Welcome to our site, if you need help simply reply to this message, we are online and ready to help.