Posts

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

Image
    By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar صفحہ نمبر۔۱۰ Novel انوکھا رشتہ انکل  نے کہا: " بہت پیاری بچی ہو آپ،  ماشااللہ   ، اللہ آپ کے نصیب اچھے کرے امین " میں نے بھی امین بولا،  اور  کہا: " انکل جی، آپ اچھے  ہیں    تو آپ کو سب ہی اچھے لگتے ہیں۔ " میں نے انکل سے کہا : " انکل جی ،چلیں میں  آپ کو   آپ کی منزل تک چھوڑ دوں۔" انکل نے جواب دیا: " نہیں! نہیں ! بیٹا میں خود چلا جاؤں گا۔" میں نے کہا : " انکل جی ، آپ  مجھے کمزور لگ رہے ہیں ابھی ، آپ مجھے  بتاؤ، میں آپ کو  آپ کے گھر چھوڑ آتی ہوں۔ " انکل نے جواب دیا: " چلو ، ٹھیک ہے بیٹا ، اگر آپ اتنا کہہ رہی ہو تو یہاں  تھوڑا دور ہمارا  شوپینگ مال ہے  ، مجھے وہاں چھوڑ دو۔ " میں نے کہا: " یہ ہوئی نہ بات ، چلیں انکل جی۔ " میں نے انکل کو کھڑا کیا ، انکل  کھڑے ہوتے ہی تھوڑا سا نیچے کی طرف گرنے لگے تو میں نے جلدی سے  انکل کو پکڑ لیا اور بازو کے سہارے  ساتھ چلنے لگے۔  میں نے کہا: " دیکھا انکل جی، میں نے کہا تھا...

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

Image
  By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar صفحہ نمبر۔۹ Novel انوکھا رشتہ انکل نے کہا: " تمہاری بات تو بلکل ٹھیک ہے۔ بہت اچھی پرورش کی ہے تمہارے والدین نے ماشااللہ۔ " میں نے انکل سے کہا: " میرے بابا نہیں ہیں اس دنیا میں ، ماں نے ہمیں یہ سیکھایا ہے اگر کبھی کسی کو مدد کی ضرورت پڑے تو سب سے پہلے مدد کرو۔ بیشک خود کا نقصان ہی کیوں نہ ہو جائے۔ " انکل نے کہا: " کوئی بات نہیں بیٹی، کیا ہوا جو تمہارے بابا نہیں ہیں اس دنیا میں تو ، میں بھی تو تمہارے بابا کی طرح ہی ہوں ۔" آج مجھے ایسا لگا  جیسے سچ میں میرے پاس میرے بابا ہوں ۔ اُن کی باتیں مجھے بہت اچھی لگیں۔ میں نے  کہا: " انکل جی مجھے آپ کی باتیں بہت اچھی لگیں ہیں۔ شکریہ انکل جی " انکل نے پوچھا: " اتنی باتیں ہو گئی ہیں ہمارے میں ، پر میں نے تمہارا نام نہیں پوچھا۔ کیا نام ہے آپ کا بیٹا؟ " میں نے جواب دیا: " میرا  نام عانشہ کفیل ہے ۔ " انکل نے کہا: " کیا نام بتایا آپ نے دوبارہ بتاؤ ۔ " میں نے جواب دیا : " عانشہ کفیل " میں نے انکل سے پوچھا: " انکل جی، آپ نے اتنا حیرانگی ...

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

Image
By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar Anokha Rishta   صفحہ نمبر۔۸ Novel انوکھا رشتہ میں نے کہا: " آپ  مجھے  یہاں اُتار دو ، انسانیت نام کی بھی کوئی چیز ہونی چاہیے بندے میں، ہر چیز پیسہ نہیں ہوتی۔" میرے ان الفاظ سے رکشے پر بیٹھی خالہ نے کہا: " بیٹا ، بچی ٹھیک تو کہہ رہی ہے۔ مجھے جلدی تھی ، میں ہی تمھیں کہتی ہوں ، رُوک دو رکشہ ، تھوڑا انتظار کر لیتے ہیں۔ اس بچی کو مدد کرنے دو، اگر یہ مدد کرنا چاہتی ہے تو۔" مجھے  رکشے  والے نے اُتار دیا۔ کیوں کہ رکشے میں ایک سواری کو گھر جلدی جانا تھا۔   میں  انکل کے پاس آئی تو ان کی ایسی حالت دیکھ کر میری آنکھوں میں آنسوں آ گئے۔ میں نے بلند آواز میں کہا: " شرم کریں آپ سب ، تماشا لگا کر کھڑے ہیں آپ سب ، آپ لوگوں کو یہ نہیں پتہ کہ انکل کتنی تکلیف میں زمین پر گرے پڑے ہیں۔" میں نے اپنی پانی والی بوتل کھولی ، تھوڑا سا پانی انکل کے چہرے پر چھڑکا تو انکل نے تھوڑی لمبی سانس لی تو مجھے تھوڑا سکون ہوا ، کہ انکل کی حالت ٹھیک ہے۔ میں نے انکل سے کہا: " انکل جی، آپ ٹھیک ہیں؟  آپ کو کیسا لگ رہا ہے اب ؟ کیا ہوا آپ کو ؟" میں نے یہ س...

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

Image
  By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar صفحہ نمبر۔۷ Novel انوکھا رشتہ    زین نے کہا: " مجھے نا مارو پلیز ، میں آگے سے ایسا کبھی نہیں کرتا،  پلیز مجھے چھوڑ  دو۔" میں نے  عامو سے کہا: " عامو ، مارو اس کو  ، اتنا مارو کہ یہ  اپنی آنے والی نسلوں کو بھی آگاہ کرے ،کہ کبھی کسی لڑکی کی طرف آنکھ اُٹھا کر بھی  نہ دیکھے ۔ ورنہ حال کچھ ایسا ہوتا ہے جس طرح اب ہو رہا ہے۔" زین جلدی سے بھاگ گیا ۔ اُس کے دوست تو پہلے ہی مار کے ڈر سے بھاگ گئے تھے۔     اب  میں ، عامو  اور شاذیہ  تینوں جلدی سے سڑک کے کنارے آ گئے۔  رش بہت زیادہ  تھا ۔ عامو نے مجھے کہا: " عانشی ،  رش تو بہت زیادہ ہے ۔ ہم پہلے سے ہی لیٹ ہو گئے ہیں سب ۔" ابھی اتنا ہی عامو نے کہا تھا کہ ایک رکشے والا آیا   ،اور  رکشے والے نے کہا: " کہاں جاناں ہے آپی ؟" میں نے جواب دیا : " رکشے والے بھائی ، ہم نے چونگی تک جانا ہے۔  " رکشے والے نے کہا: " آپی جی ، ایک سواری کی جگہ خالی ہے بس۔" اتنے میں عامو اور شاذیہ  دونوں ...

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

Image
  By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar صفحہ نمبر۔۶   Novel انوکھا رشتہ زین نے کہا: " ارے چچا ، چپ کر ، باتیں ہی کیئے جا رہے ہو  کب سے،  میں  جواب نہیں دے رہا ، اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں ڈر گیا۔ ہاہاہا  ،  میں ان لڑکیوں سے نہیں ڈرتا اور نہ ہی پولیس سے ، سمجھے آپ ، ویسے بھی جو چار دن کی زندگی بچی ہے وہ آرام سے گزار لو ، کہیں ایسا نہ ہو  کہ باقی کی زندگی چارپائی پے لیٹ کر گزارنی پڑے۔" مجھے آج پہلی بار زین پے بہت غصہ آیا ۔  اتنا آیا کہ میں خود پر  کنٹرول نہیں کر پائی۔ میں نے بھی زین کو ایک تھپڑ مار دیا ، اور کہا: " تیری  اتنی ہمت کہ تُو نے میری بہن کے بارے میں بُرا بولا۔ میں تیری  جان لے لوں گی۔  تُو چچا انور کو دھمکی دے گا۔   رُک ذرہ ، میں تجھے سبق سیکھاتی ہوں۔ " عامو نے کہا: " واہ! عانشی ، آج تو دل خوش کر دیا یار۔ " میں نے عامو سے کہا : " پہلے ان کو سبق سیکھا لیں۔ بعد میں ہم بات کرتے ہیں ۔ چل شروع ہو جا ان کو مارنا۔ " میں نے شاذیہ سے کہا: " شاذیہ ، آج وہ  دن ہے کہ تم اپنے سارے بدلے لو ان  بے...

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

Image
  By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar صفحہ نمبر۔۵  Novel انوکھا رشتہ میں نے عامو سے کہا: " عامو ، چلو اب جلدی ، کہیں دیر نہ ہو جائے۔ " عامو نے جواب دیا: " میں بلکل تیار ہوں۔ " ہم دونوں دادی جان اور  ماں کے گلے لگے، عامو نے اپنا بیگ پکڑا میں نے اپنا پرس لیا، گھر سے نکلے تو سامنے سے زین اور اُس کے دوست چچا    انور کی دُکان کے سامنے  بیٹھےخالہ سکینہ کی چھوٹی بیٹی روبی  کا  مذاق  بنا رہے تھے ۔  اصل میں عامو کے ساتھ ساتھ آج شاذیہ کا بھی کالج میں پہلا دن تھا۔  مذاق وہ اس وجہ سے بنا رہے تھے کہ روبی  کا رنگ تھوڑا کالا تھا۔ روبی  بیچاری کیا کرتی ، لوگوں  کی باتیں سُن سُن کر اب وہ تنگ آ گئی تھی ۔  بلکہ لوگوں کی باتوں  کا اب  اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا  تھا ۔ حسنین کچھ اس طرح باتیں  لگا لگا کر کرتا ہے۔  " روبی، جتنی بھی تعلیم حاصل کر لے ، پھر کون سا تُو نے خوبصورت ہو جانا ہے ۔ نظر تو پھر بھی تُو کسی کے گھر کی نوکرانی  ہی آئے گئی ۔  " مجھے اور عامو کو  حسنین کی بات سُن کر ب...

Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ

Image
   By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar صفحہ نمبر۔۴  Novel انوکھا رشتہ   اب ہم سب ناشتہ کرنے لگے۔ اچانک سے عامو نے کہا: " عانشی ، میں ایک منٹ میں آئی۔" میں نے پوچھا : " خیریت تو  ہے ، اب تمہیں کون سا کام یاد آ گیا ہے۔ جلدی سے ناشتہ  کرو ،  ہم پہلے ہی لیٹ ہو رہے ہیں۔" عامو تھوڑا   رُک کر کہتی ہے۔ " عانشی،    آپ کو تو پتا ہے آج ایک عامو   پری کالج جا رہی ہے۔ سب کو پتہ چلے کہ کالج کی زمین پر  چاند  اُترا ہے۔   میں تھوڑا   سا میک اپ کر کے ابھی آئی ۔ پلیز دو منٹ " ہم سب عامو کی بات سُن کر ہنس پڑے ۔ پھر  دادی جان کہتی ہیں: " عانشہ پُتر،  کر لو  انتظارتھوڑا سا  اور ، تمہیں پتہ تو  ہے کہ وہ اپنے میک اپ کے لئے کتنی سنجیدہ ہے۔ اب یہاں ہی اندازہ لگا  لو کہ کھانا درمیان میں چھوڑ کر وہ اپنا میک اپ کرنے چلی گئی ہے۔" میں نے کہا: " ٹھیک ہے ،   دادی  جان ،   اگر آپ کہتی ہیں تو میں کر لیتی ہوں تھوڑا اور  انتظار۔" ماں نے مجھے کہا: " عانشہ بیٹا ،  ...