Novel Anokha Rishta ناول انوکھا رشتہ
By: Prof. Sardar Ali Nawaz Anwar صفحہ نمبر۔۱۳ Novel انوکھا رشتہ میڈیم نے جواب دیا: " انشااللہ ! اللہ آپ کے ساتھ ہے ۔ اور میں آپ کو ایک بات بتا دیتی ہوں ، ہمارے پرنسپل کے سامنے کوئی بھی بلند آواز میں بات کرے ، اُن کو اچھا نہیں لگتا ، باقی وہ دل کے بہت اچھے ہیں ۔ وہ جس طرح سے بھی بات کریں ، آپ کا بس ہاں میں ہاں ملانا ہے۔ اور بلند آواز میں آپ نے بات نہیں کرنی ۔" میں نے کہا: " جی ٹھیک ہو گیا ، انشا اللہ ! میں اپنی طرف سے اچھا کروں گی ،باقی جو اللہ کو منظور ہوا ، ہو جائے گا۔" میڈیم نے ہنس کر کہا: " جائیں پلیز، بیسٹ آف لک۔" میں نے جواب میں کہا: " شکریہ میڈیم جی! " اب میں نروس محسوس کر رہی تھی ، ایسا لگ رہا تھا کہ میں ابھی گرنے ہی والی ہوں۔ پر میں نے خود کو کندے پر ہاتھ مارا اور کہا: " عانشہ کفیل ہمت کر اور آگے بڑھ ۔" خود کو حوصلہ دینے میں بھی اپنا ہی مزہ ہے ۔ میں نے دفتر کے دروازے کو نوک کیا ، دروازہ کھولا ، اجازت لی ، اندر چلی گئی۔ سب سے پہلے میں نے سلام بلایا۔ پرنسپل سر کا چہرا دوسری طرف تھا ، تو انہوں نے